Monday, March 5, 2012

Sharabi Shikayat

میخانوں کی بربادی سے تنگ ہوں اب ساکی
بھاری پڑھ چکی ہے شراب کی یہ عادت
بولتا ہے ساکی بڑے نشے ہے باکی
بتاؤ کونسقے والے کی چاہتے ہو قیادت

نشے کی قیادت سے ہی چاہیے چھٹکارا
دیکھنے ہیں کچھ سہی رنگ دنیا کے
نشیلے غم میں گھومتا رہونگا ایسے ہی آوارہ
قابلیت اور کلیجے کو تباہ کر کے

یہ خرابی شراب میں نہیں بلکہ آپ میں ہے
کے آپ نے شراب کو مزاحمت ا زندگی سمجھ  رکھا
شراب تو بس شراب ہی ہے
آپ کو تو خالی نشے نے ہی ہلا کے رکھا

ارے بس رے سکی بہت دیکھ لی ہے یہ جالی گہرائی
آزمالی ہے کافی یہ عارضی اعتماد
کسی فخر سے نہیں کی یہ گناہی کاروائی
اب کرنے دے بوتل سے ایک آخری آداب 

No comments:

Post a Comment